Friday 22 May 2015

جیش العدل کے سینئر مرکزی ترجمان جناب عرفان شہنوازی کا سعودی اخبار "السبق"کو دیئے گئے انٹرویو کا اردو ترجمہ۔


سوال1
آج کل سننے میں آرہا ہے کہ یمن میں جاری"عاصفہ الحزم" کے شروع ہوتے ہی احواز، بلوچستان اور مشرقی کردستان میں حالات نے شدت اختیار کی ہے. 
ایک ہی وقت میں یہ جنگ اور حالات کی اس شدت بارے آپکی کیا رائے ہے؟؟
ان حالات کے بارے میں عرض کرتا چلوں کہ منحوس ولایت فقیہ نے اپنی 30-35 سالہ حکومت میں هراس فرد پر جو اس کے عقیدے اور مذهب کا نہ ہو، ظلم ڈهایا ہے چاهے وہ شخص ایرانی ہو یا غیر ایرانی، اسی منحوس فاشسٹ حکومت ہی کی وجہ سے ایران کی قومی و مذهبی اقلیتوں، اسی طرح غیر ایرانیوں میں یہ بیداری لہر شروع ہوئی ہے.. حقوق کی طالب ان تمام تحریکوں کا دشمن ایک ہی ہے، اور ان سب کا مقصد چاهے ایرانی ہوں یا غیر ایرانی، اپنے مذهب اور قوم کا دفاع کرنا ہے، ایران کے انہی مظالم کے نتیجے میں  یمن کے ستم رسیدہ مظلوم عوام کے دفاع کی خاطر"عاصفہ الحزم" کا آغاز ہوا ہے، اور ان عملیات نے ہر میدان کے اندر راہ آزادی کے مجاهدین میں ایک نئی روح پهونک دی ہے، 
همیں امید ہے کہ وہ تمام اقوام و مذاهب جو اس آخوندی حکومت کے زیر ستم ہیں چاهے ایرانی سرحدات کے اندر ہیں یا باهر، بہت جلد ہی اس فاشسٹ آخوندی حکومت کے خلاف فتح یاب ہونگے ان شاءاللہ

سوال2
 ایران سے آپ کے کیا مطالبات ہیں؟ اور ایران کے مستقبل بارے آپ کیا کہتے ہیں؟
ہمارا ہمیشہ سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ ایران قومی اور مذهبی اقلیتوں پر ظلم و ستم سے باز آئے اور اپنی بے لگام فورسز کو ہماری سرزمین سے نکال دے اور ان اقلیتوں کے باگ ڈور ان کے اپنے ہاته میں دیدے. لیکن یہ حکومت جس کا هدف ہی ظلم و تشدد ہے اور یہ ظلم و تشدد ان کی پالیسی کا حصہ شمار کیا جاتا ہے، ان قومی اور مذهبی اقلیتوں کے مطالبات ماننے کو تیار ہی نہیں ہے، صرف یہی نہیں بلکہ اس نظام نے اپنےخونی پنجے مزید پهیلا دئے ہیں اور اپنے توسیع پسندانہ عزائم کو سرحدوں سے باهر تک وسعت دیدی ہے جیسا کہ ہم سب دیکه رہے ہیں، 
اگر ہم اور وہ سب مظلوم ستم دیدہ لوگ ایران کی ظالم حکومت کی زیادتیوں سے چهٹکارا چاهتے ہیں،تو ہمارے لئے اس حکومت کو مکمل نابود کرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے. ہمیں اپنی تمام اقتصادی،سیاسی اور عسکری طاقت کو بروئے کار لا کر اس حکومت کو نابود کرنا ہوگا، اللہ تعالی سے امید کے ساته اس ولایت فقیہ کے ظالمانہ نظام کو ختم کرنے کے بعد ایران اور تمام عرب ممالک میں صلح وامن ثبات،محبت،دوستی اور اتفاق دیکهنے کو ملے گا.

سوال3.
مولانا فتحی نقشبندی کی رہائ کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں؟کیا یہ رہائ عوام کے پرزور مطالبہ کا نتیجہ ہے؟؟
مولانا نقشبندی کی رہائ کسی قسم کے عوامی مطالبہ کے نتیجے میں قطعا نہیں ہوئ۔
مولانا نقشبندی بغیر کسی جرم کے عرصہ تین برس پابند سلاسل رہے۔ اور وحشیانہ تشدد کا شکار رہے ہیں۔مولانا نقشبندی کے صاحبزادے اور انکے ساتھ گرفتار کئے گئے انکے درجن بھر ساتھی اب تک قید ہیں۔اور بعض ذرائع سے ایسی خبریں بھی آرہی ہیں کہ مولانا نقشبندی رہائ کے بعد ایک بار پھر نامعلوم مقام پر منتقل کردئے گئے ہیں۔
خود وزارت اطلاعات سے منسلکہ ذرائع اس بات کی تائید کررہے ہیں کہ انکی رہائ کسی قسم کے عوامی مطالبہ کی بناء پر نہیں بلکہ ولایت فقیہ کے کسی  نمائندے کے ذریعے عمل میں آئ ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ مولانا کی زندگی کے حوالے سے اب پہلے سے زیادہ خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔بہر حال یہ بات طے ہیکہ مولانا کی رہائ کسی قسم کے عوامی اصرار کا نتیجہ قطعا نہیں ہے۔

سوال4.
جیش العدل کا ہدف کیا ہے اور عالم اسلام کے لئے جیش العدل کا پیغام کیا ہے؟؟۔
جیش العدل کا ہدف یہ ہیکہ ایران اور خارج ایران تمام اہل سنت عوام امن وسکھ کا سانس لیں۔ اور تمام اقوام مکمل خود مختاری اور بھائ چارے کے ساتھ اپنے قومی حقوق سے کما حقہ مستفید ہوں۔اور اس ظالم فاشسٹ ولایت فقیہ کے منحوس نظام کا خاتمہ ہو۔
جیش العدل تمام عالم اسلام سے گذارش کرتی ہیکہ اپنے آپسی اختلافات کو بھلا کر اس ظالم نظام حکومت کے خلاف متحد ومتفق ہوجائیں۔اس ظالم ایرانی نظام کے خاتمے ہی سے پرامن عالم عرب تشکیل پاسکتا ہے۔
لہذا ہم تمام جہان اسلام سے درخواست کرتے ہیں کہ اپنی تمام تر صلاحیتیں اس ناسور کے خاتمے کے لئے صرف کردیں۔تاکہ تمام اقوام اطمینان کی زندگی بسر کرسکیں۔

سوال5.
خلیجی ممالک میں شیعہ اقلیتوں کے دفاع کے نام پر ایرانی مداخلت کے بارے آپ کیا کہتے ہیں؟؟۔
اس سوال کے جواب سے پہلے ہمیں یہ بات خوب باور کرلینی چاہئے کہ ایرانی انقلاب اپنی ساخت اور اجزائے ترکیبی کے لحاظ سے ایک توسیع پسندانہ انقلاب ہے۔
جسکی وضاحت خود خمینی کرچکا ہے۔خلیجی ممالک میں شیعہ اقلیتوں کے دفاع سمیت تمام دعوے محض ایک مکر وفریب اور ہتھکنڈہ ہے۔
اور اس قسم کے جواز گھڑ کر کسی بھی عرب ملک میں مداخلت کرنا اور وہاں کے امن وامان کو تہہ وبالا کرنا اس فاشسٹ آخوندی حکومت کا پرانا وطیرہ رہا ہے۔
لہذا شیعہ اقلیتوں کے دفاع کا مذموم پروپیگنڈہ محض ایک بہانہ ہے۔
درحقیقت ایران اپنے منحوس انقلاب کو عرب ممالک تک وسعت دینا چاہتا ہے۔اور عرب ممالک کی یکجہتی کو پارہ پارہ کرکے اپنا تسلط جمانا چاہتا ہے۔ شیعہ اقلیتوں کے دفاع کی بات محض مکر وفریب ہے۔