Saturday 7 July 2018

ایران میں آبی قلت کے خلاف احتجاج کرنے پرصوبہ اھواز کے 125 افراد گرفتار


ایران کے عرب اکثریتی صوبہ ’الاھواز‘ کے دو شہروں المحمرہ اور عبادان میں پانی کی قلت کے خلاف احتجاج کرنے والے شہریوں کے خلاف ایرانی پولیس نے کریک ڈاؤن کے دوران کم سے کم 125 افراد کو حراست میں لے لیا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ’الاھواز‘ صوبے میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کی طرف سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ ایرانی پولیس نے حالیہ ایام میں المحمرہ اور عبادان میں ہونے والے مظاہروں کےدوران ایک سو پچیس اھوازی باشندں کو حراست میں لے لیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام افراد کو ایران کی انسداد دہشت گردی پولیس، داخلی سلامتی کے اداروں اور انٹیلی جنس حکام نے حکومت مخالف احتجاج منظم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے جب کہ شہری پانی کی قلت کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔
خیال رہے کہ ایران کے بعض صوبوں میں پانی کی شدید قلت کے خلاف عوام کئی ہفتوں سے احتجاج کررہےہیں ایران کے آبی قلت اور خشک سالی کے شکار شہروں الاھواز، خور موسیٰ، معشور اور عبادان میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔
انسانی حقوق گروپ کے مطابق صوبہ الاھواز میں پانی کا بحران ماہ صیام سے جاری ہے۔ شہری پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں جب کہ دوسری طرف موسم گرما اپنے عروج پر ہے۔
 حکومت شہریوں کی پانی کی ضرورت پوری کرنے کے بجائے الٹا احتجاج کرنے والوں کو ہراساں کررہی ہے۔
الاھواز کے باشندں کا کہنا ہے کہ حکومت نے صوبے میں پانی پر ہونے والی فصلیں بالخصوص چاول کی کاشت سے روک دیا ہے۔
 پانی کی قلت کا یہ عالم ہے کہ لوگ 50 ہزار ایرانی ریال میں ایک بیرل پانی خرید کرنے پر مجبور ہیں جب کہ عام طورپر 20 کلو پانی کا گیلن پانچ ہزار ایرانی ریال میں دستیاب ہے۔

ہالینڈ میں ایرانی سفارت خانے کےدو اہلکار بے دخل

ہالینڈ کے انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے کہ دارالحکومت ایمسٹرڈم میں قائم ایرانی سفارت خانے میں ملازمت کرنے والے دو ایرانی ملازمین کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق انٹیلی جنس ادارے کے ترجمان نے بتایا کہ ہم ایرانی سفارت خانے میں ملازمت کرنے والے دو ایرانیوں کو بے دخل کرنے کی تصدیق کرسکتے ہیں تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
خیال رہے کہ چند روز پیشترآسٹریا کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ فرانس میں ایرانی اپوزیشن کے اجلاس میں دھماکوں کی سازش تیار کرنے اور اس میں ملوث ملزم کی جرمنی میں گرفتاری کے بعد ایرانی سفارت خانے کا اسٹیٹس واپس لینے پر غور شروع کیا ہے۔
یورپی ذرائع کے مطابق گذشتہ ہفتے جرمنی میں 47 سالہ اسد اللہ اسدی نامی ایک سفارت کار کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 
اسدی مبینہ طورپر اس گینک کا سرغنہ بتایا جاتا ہے جس کے ذمہ پیرس میں ایرانی اپوزیشن کے اجلاس کے دوران دہشت گردی کی منصوبہ بندی کی تھی۔

یورپی مُمالک ایرانی دہشت گردی کا مؤثر تدارک کریں: امریکا امریکی ویب سائیٹ پر یورپ میں ایرانی دہشت گردی کی فہرست جاری

امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے یورپی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے ہاں ایرانی دہشت گردی کی سازشوں کا پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کریں۔
 امریکی وزیرخارجہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزارت خارجہ کی ویب سائیٹ نے گذشتہ چار دہائیوں [1979ء سے 2018ء] تک یورپ میں ایرانی دہشت گردی کے واقعات کی ایک فہرست جاری کی گئی ہے۔
’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے یورپ میں ایرانی دہشت گردی کی فہرست ایک ایسے وقت میں شائع کی گئی ہے جب 30 جون کو فرانس کے صدر مقام پیرس میں شامی اپوزیشن کی سالانہ کانفرنس پر بم حملے کی مبینہ سازش اور جرمنی میں ایرانی سفارت کار کی گرفتاری نے ایران کو سخت مشکل میں ڈال دیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائیٹ پرپوسٹ کردہ فہرست میں یورپی ممالک میں ایرانی اپوزیشن کی شخصیات کو قاتلانہ حملوں میں ہلاک کرنے، بم دھماکے کرنے اور دہشت گرد گرپوں کی پُشت پناہی کرنے کے واقعات کا ذکر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایرانی خفیہ اداروں ،ان کے زرخرید ایجنٹوں اور حزب اللہ ملیشیا کے دہشت گردوں نے یورپی ممالک میں بھی مخالف شخصیات کو ہلاک اور اغواء کرنے کی کارروائیاں جاری رکھیں۔
اسی سیاق میں امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے ’ٹوئٹر‘ پر ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ یورپی ملکوں میں ایرانی دہشت گردی کے واقعات مسلمہ حقیقت ہیں۔
 ایرانی دہشت گردی کے تدارک کے لیے یورپی ممالک کو تہران کے خلاف سخت پالیسی اختیار کرنا چاہیے۔